پاکستان کے ایک سابق کپتان کی اپنے متنازع بیان پر معافی
بورڈ کے سابق چیئرمین کی تنقید اور موجودہ چیئرمین کی وضاحت سے پاکستانی کرکٹ ٹیم اور اس کے میچز کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے اشتہارات کا موضوع ایک بار پھر زیرِ بحث ہے۔
دراصل سابق کپتان راشد لطیف نے سنیچر کو ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ وہ سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں اور محمد رضوان کو ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے سے متعلق دیے گئے بیانات پر معذرت خواہ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کا حالیہ تبصروں اور سروگیٹ اشتہارات سے متعلق انٹرویوز میں کھلاڑیوں، کرکٹ بورڈ کے ارکان یا دیگر سٹیک ہولڈرز پر الزام عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے محمد رضوان کو کپتانی سے ہٹانے کے معاملے پر بھی ایک غیر ضروری حوالہ دیا تھا جو ,نامناسب اور بے بنیاد تھا،
راشد لطیف کی معافی پر نہ صرف سوشل میڈیا پر بات ہو رہی ہے بلکہ اس معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی اور سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے بھی بات کی۔
راشد لطیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مقامی ذرائع ابلاغ یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے سابق وکٹ کیپر بلے باز کے متنازع بیانات پر تحقیقات شروع کی ہیں۔
رضوان کو کپتانی سے ہٹانے کا معاملہ فلسطین سے جوڑنا نامناسب تھا‘
ایکس پر پیغام میں راشد لطیف کا کہنا تھا کہ، ایک اور معاملہ جس پر میں نے تبصرہ کیا اور جسے میں غلطی سمجھتا ہوں، محمد رضوان کو پاکستان کے ایک روزہ بین الاقوامی کپتان کے عہدے سے ہٹانے سے متعلق ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے محمد رضوان کی فلسطین کے لیے عوامی حمایت کو کپتانی سے ہٹانے کے ممکنہ عنصر کے طور پر ایک غیر ضروری حوالہ دیا تھا۔ مزید غور کرنے پر میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ مفروضہ نامناسب اور بے بنیاد تھا۔
