اسلامیہ کالج پشاور میں تصادم، اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے حملے سے حالات کشیدہ

Spread the love

اسلامیہ کالج پشاور میں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور لاء ڈپارٹمنٹ کے طلبہ کے درمیان شدید تصادم کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق خلیل گروپ کے ارکان نے کلاس کے دروازے توڑ کر طلبہ و طالبات پر تشدد کیا۔

فائرنگ کی آوازوں سے تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہوا، خوف و ہراس پھیل گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر  کو بھی کلاس سے زبردستی نکال دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ روز یونیورسٹی انتظامیہ اور خلیل گروپ کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، مگر اس کے باوجود گروپ نے آج دوبارہ حملہ کیا۔

⚠️ احتجاج اور مطالبات

واقعے کے بعد طلبہ بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور اسلامیہ کالج کے مین گیٹ پر احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے گیٹ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

مظاہرین(اسلامی جمیعت طلبہ ) کا کہنا ہے کہ ایک “دہشتگرد تنظیم” کو کیمپس میں داخلے سے روکا جائے اور حملہ آوروں کے خلاف FIR میں 7 اے ٹی اے کی دفعات شامل کی جائیں۔
طلبہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر دس منٹ کے اندر ایف آئی آر درج نہ کی گئی تو وہ یونیورسٹی روڈ پر دھرنا دیں گے۔

🔴 صورتحال کشیدہ

اسلامیہ کالج کے باہر حالات بدستور کشیدہ ہیں، جبکہ پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ صورتحال پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ طلبہ کے احتجاج میں وقت کے ساتھ شدت آ رہی ہے، اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری بھی طلب کر لی گئی ہے

https://youtube.com/shorts/R9pooIXDhB0?si=STgNXCu8aQEF2om7