اسرائیل میری آواز کو خاموش کرنا چاہتا ہے

Spread the love

غزہ میں چھ صحافیوں کی شہادت کا واقعہ 10 اگست 2025 کو پیش آیا

جب اسرائیلی فضائی حملے میں الجزیرہ کے معروف رپورٹر انس الشریف اور ان کی ٹیم کے پانچ ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کے قریب ان کے خیمے پر کیا گیا، جہاں وہ جنگ کی کوریج کے دوران پناہ لیے ہوئے تھے۔ اس حملے میں شہید ہونے والوں میں انس الشریف، محمد قریقیہ، ابراہیم زاہر، محمد نوفل اور مؤمن علیوہ شامل تھے ۔ Indiatimes
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انس الشریف حماس سے وابستہ تھے اور حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ الجزیرہ، اقوام متحدہ کے نمائندے، اور صحافیوں کے حقوق کی تنظیموں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس حملے کو صحافیوں کی آزادی پر حملہ اور جنگی جرم قرار دیا ۔ AP News
انس الشریف نے اپنی شہادت سے قبل ایک پیغام میں کہا تھا کہ “اسرائیل میری آواز کو خاموش کرنا چاہتا ہے”۔ ان کی شہادت کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا، اور اقوام متحدہ، رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے کی مذمت کی ۔ The Guardian
یہ واقعہ اس وسیع تر تناظر کا حصہ ہے جس میں غزہ میں صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 230 سے زائد صحافی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ صحافیوں کی تنظیموں نے ان حملوں کو پریس کی آزادی پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ایکسپریس اردو
میں پوری دنیا میں صحافیوں اور میڈیا پیشہ وروں کو درپیش سنگین خطرات کی تشویش کے ساتھ، غزہ میں صحافیوں کی اہداف بنا کر جان لیوا حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
یہ حملے نہ صرف صحافتی آزادی اور انسانی حقائق کی روشنی مٹانے کی کوشش ہیں بلکہ بین الاقوامی قانون اور جنگی ضوابط کی واضح خلاف ورزی بھی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مختلف خصوصی مقررین نے بھی اس صورتحال کو “حال کی تاریخ کا صحافیوں کے لیے سب سے مہلک اور خطرناک تنازعہ” قرار دیتے ہوئے مقدمہ بنایا کہ صحافی غیر جنگی افراد ہیں اور ان کی حفاظت بین الاقوامی قانون کی بنیادی ذمہ داری ہے، میں تمام متعلقہ فریقین، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان حملوں کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، اور مستقبل میں ایسے سنگین واقعات کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اُٹھائے جائیں۔یاسر احمد