خیبر پختونخوا کی جامعات مالی بحران کے دلدل میں پھنس چکی ہیں!
ناظم اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی کیمپس پشاور تقویم الحق کا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے دعویٰ کیا تھا کہ “ہمارے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو بھی قرض دے سکتے ہیں”، مگر زمینی حقائق اس دعوے کی مکمل تردید کرتے ہیں۔ پشاور کیمپس کی تمام جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔
تحریک انصاف نے نوجوانوں سے جو وعدے کیے تھے اور ان کی تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئیں ۔ وزیر اعلٰی کے پاس بسکٹ کھانے کے لیے 11 کروڑ روپے ہیں لیکن نوجوانوں کو اعلٰی تعلیم دلانے کے لیے پھر ان کا خزانہ خالی ہوتا ہے۔
حالیہ بجٹ میں تعلیم کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنا افسوسناک اور اعلٰی تعلیم کیساتھ ناانصافی کے مترادف ہے، اس وقت خیبر پختونخوا کی جامعات 30 ارب روپے کے خسارے میں ہیں۔ ہر سال فیسوں میں اضافہ عام طلباء کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ سرکاری جامعات کی فیسیں نجی اداروں سے بھی زیادہ ہو چکی ہیں۔ گزشتہ سال اسلامیہ کالج، جامعہ پشاور اور زرعی یونیورسٹی کی فیسوں میں 10 فیصد جبکہ انجینئرنگ یونیورسٹی کی فیس میں 60 فیصد اضافہ کیا گیا ہیں ۔ اس کیساتھ اساسکالرشپ کے پیسے اور ریسرچ گرانٹس کو یونیورسٹی ملازمین اور دیگر اخراجات میں خرچ کیا جا رہا ہے کیونکہ جامعات کے پاس فنڈز میسر نہیں ہیں۔

وقاص احمد
ترجمان، اسلامی جمعیت طلبہ
یونیورسٹی کیمپس، پشاور