ملک بھر کی جامعات میں طلبہ خصوصاً طالبات کو ہراسانی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے

Spread the love

ملاکنڈ یونیورسٹی میں ہراسانی کا حالیہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے!
(تقویم الحق)
ناظم اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی کیمپس پشاور تقویم الحق کا کہنا ہے کہ یہ ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ تعلیمی ادارے، جو کہ علم اور کردار سازی کے مراکز ہونے چاہئیں، وہاں ایسے گھناؤنے جرائم کا بار بار پیش آنا ہمارے نظام کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ مسئلہ صرف ملاکنڈ یونیورسٹی تک محدود نہیں، بلکہ ملک بھر کی جامعات میں طلبہ خصوصاً طالبات کو ہراسانی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے، اور بدقسمتی سے ان کے سدباب کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی اختیار نہیں کی جا رہی۔ یونیورسٹی کیمپس پشاور کے تمام جامعات میں بھی بار بار ایسے واقعات پیش آتے ہیں، لیکن ہراسمنٹ کمیٹیوں کی ملی بھگت سے طالبات کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہراسانی کے واقعات کو پبلک کرنے سے گھبراتے ہیں۔

اسلامی جمعیت طلبہ اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ صوبے کے تمام جامعات کی ہراسمنٹ کمیٹیوں کے تمام کیسز پر سخت کاروائی کی جائے ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہے کہ صرف انفرادی سزائیں کافی نہیں بلکہ اس پورے نظام میں مؤثر اصلاحات ناگزیر ہیں۔

ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ تمام جامعات میں ہراسمنٹ کمیٹیوں کو غیر جانبدار، خودمختار اور مؤثر بنایا جائے، ان کی کارکردگی کو سخت مانیٹر کیا جائے اور کسی بھی شکایت پر فوری اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنائیں ۔ مزید برآں، طلبہ کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا اور طلبہ یونینز پر پابندی جیسے اقدامات ہی دراصل ایسے واقعات کو جنم دیتے ہیں، کیونکہ ایک منظم اور طاقتور طلبہ آواز ہی انتظامیہ کو جوابدہ بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

سمسٹر سسٹم میں اساتذہ کے پاس بے لگام اختیارات اور احتساب کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، جنہیں روکنے کے لیے تعلیمی اداروں میں سخت پالیسیز اور نگرانی کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ اسلامی جمعیت طلبہ ہر فورم پر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی اور ہم اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کے تمام ملوث کرداروں کو سخت سے سخت سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے تاکہ طلباء کو ایک محفوظ، باوقار تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

وقاص احمد
ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی کیمپس پشاور